ایک بڑھیا اور اس کے بیٹوں کی داستان "एक बुढ़िया और उसके बेटों की दास्तान"
ایک بڑھیا اور اس کے بیٹوں کی داستان
حصہ اول: بغداد کی بیمار ماں
بغداد کی پرانی گلیوں میں، جہاں بازاروں میں سوداگر آوازیں لگاتے، مساجد میں اذانیں گونجتیں، اور مسافر کہانیاں سناتے، وہیں ایک چھوٹا سا بوسیدہ مکان تھا، جس میں ایک ضعیف بڑھیا اپنے دو بیٹوں کے ساتھ رہتی تھی۔ اس کا نام "امِّ نعیم" تھا، اور اس کے بیٹے، حماد اور سعید، دن رات محنت کرتے تاکہ اپنی ماں کا سہارا بن سکیں۔
امِّ نعیم کا چہرہ وقت کی سختیوں کا آئینہ تھا، لیکن اس کی آنکھوں میں اب بھی اپنے بیٹوں کے لیے محبت کی روشنی چمکتی تھی۔ کئی برس پہلے اس کا شوہر، جو ایک تاجر تھا، سفر پر نکلا اور پھر کبھی واپس نہ آیا۔ وہ دونوں بیٹے ابھی چھوٹے تھے، مگر ماں نے بڑی ہمت اور صبر سے انہیں پالا۔
مگر اب… بڑھیا سخت بیمار پڑ چکی تھی۔ دن بدن اس کی حالت بگڑ رہی تھی، اور گھر میں دوا خریدنے کے پیسے تک نہ تھے۔ حماد جو کہ ایک مزدور تھا، دن بھر اینٹیں اٹھاتا، مگر جو ملتا وہ بمشکل کھانے کے لیے کافی ہوتا۔ سعید، جو چھوٹا تھا، بازار میں چھوٹے موٹے کام کرتا، مگر آمدنی بہت کم تھی۔
ایک رات، جب امِّ نعیم کو سخت بخار تھا، اس نے کمزور آواز میں اپنے بیٹوں کو بلایا،
"بیٹو، میری حالت دن بدن خراب ہو رہی ہے... اگر تمہیں کچھ نہ ملا تو شاید میں زیادہ دن نہ جی سکوں۔"
یہ سن کر حماد اور سعید کی آنکھیں بھر آئیں۔ سعید نے کہا،
"ماں! ہم کچھ بھی کریں گے، لیکن تمہیں صحت یاب کرنا ہے۔"
حماد نے عزم کے ساتھ کہا،
"میں کل ہی کوئی اور کام تلاش کروں گا، چاہے کتنا ہی مشکل کیوں نہ ہو۔"
لیکن قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھا… اسی رات ان کے دروازے پر ایک اجنبی نے دستک دی۔
#urdustory
#facts
#motivation