ذکر یاحی یاقیوم درودشریف اللہ کے دوست حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی رحمۃ اللہ علیہ
#2025 #shahidkhanzadabroadcast #cat #poetry #duet
مرگ نامہ
خواجہ شمس الدین عظیمی کا وصال
پاکستان کی ایک بڑی روحانی اور علمی شخصیت اور تصوف کے سلسلۂ عظیمیہ کے سربراہ خواجہ شمس الدین عظیمی کا کراچی میں انتقال ہوگیا۔انا للہ وانا الیہ راجعون۔وہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ کے بانی مدیر اعلیٰ اور تصوف اور روحانیت پر درجنوں کتب کے مصنف تھے۔ انتقال کے وقت ان کی عمر ۹۷ سال اور تین ماہ تھی۔ان کی پیدائش ۱۷ اکتوبر ۱۹۲۷ کو بمقام انبیٹھ پیر زادگان ضلع سہارن پور میں ہوئی۔ قیام پاکستان کے وقت ان کی عمر بیس سال تھی اور ایک سال قبل ۱۹۴۶ میں انہوں نے عملی صحافت کا آغاز اپنے بڑے بھائی خواجہ محمد ادریس انصاری کے ماہنامہ آفتاب نبوت سے کر لیا تھا جو انہوں نے دہلی سے جاری کیا تھا۔ وہ اس کے نائب مدیر ہوگئے اسی دوران ان کو روزنامہ خلافت اور مولانا اختر علی خان کے مشہور اخبار زمیندار میں بھی کام کرنے اور پاکستان کے حق میں مضامین لکھنے کا موقع مل گیا۔جب پاکستان بنا تو وہ پٹیالہ میں تھے۔ وہاں سے وہ لاہور آئے اور پھر صادق آباد ضلع رحیم یار خان میں رہائش اختیار کرلی۔ وہاں محنت مزدوری بھی کی اور کپڑے کی دکان داری بھی۔ ان کو اسی دوران شگر کی ڈیلرشپ بھی ملی لیکن ان کا وہاں دل نہ لگا تو کراچی منتقل ہوگئے اور حکیم سعید کے مطب ہمدرد میں ملازمت کرلی اور کچھ عرصہ بعد اپنا کاروبار شروع کردیا اور کراچی سے ماہنامہ آفتاب نبوت جاری کیا اور ساتھ ہی سلسلہ عظیمیہ کی بنیاد بھی رکھی۔۱۹۷۸ میں ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ جاری کیا اور اس کے مدیر اعلیٰ کے طور پر روحانیت اور تصوف کے فروغ کےلئے لکھنا شروع کیا اور اپنے عقیدت مندوں کے تذکیہ نفس کےلیے درودو وظائف کے ساتھ ساتھ مراقبوں کی مشق شروع کی۔ وہ روزنامہ جنگ، روزنامہ حریت، روزنامہ جسارت اور ہفت روزہ اخبار جہاں میں کالم بھی لکھتے تھے اور ان کے مسائل اور سوالوں کے جواب دیتے اور ان کے حل کےلئے وظائف بھی بتایا کرتے تھے۔ان کے کالم بڑے مقبول تھے۔ان کا سلسلہ نسب حضرت عبداللہ ہراوی انصاری سے ہوتا ہوا میزبان رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ایوب انصاری سے جا ملتا ہے۔ ان کے والد انیس احمد انصاری بھی روحانی بزرگ تھے۔ ان کی مشہور کتابوں میں تصوف، تذکرہ قلندر بابا اولیا،محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( تین جلدیں )روحانی نماز،روحانی علاج، سلسلہ عظیمیہ کی تعلیمات، مراقبہ،رنگ و روشنی سے علاج، تجلیات، توجیہات،جنت کی سیر،قلندر شعور،کشکول،آواز دوست، روحانی ڈاک ( چار جلدیں)، توجیہات، خواب و تعبیر، نظریہ رنگ و نور، پیرا سائیکالوجی،ٹیلی پیتھی،اسم اعظم، قوس و قزح ،احسان و تصوف، روح کی پکار، شرح لوح و قلم، روحانی حج اور عمرہ،اولیااللہ خواتین ۱۰۱،کلر تھیراپی، اللہ کے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم، چھٹی،ساتویں اور آٹھویں جماعت کے لئے نصابی کتاب اسلامیات اور ہمارے بچے ( دو جلدیں ) شامل ہیں ان کے قارئین اور عقیدت مندوں میں جدید تعلیم یافتہ نوجوانوں کا طبقہ زیادہ تھا۔ ان کی تحریروں ،مضامین اور اخباری کالموں کی وجہ سے نوجوانوں کی اردو زبان اور انگریزی زبان میں دل چسپی اور سائنسی موضوعات پر مطالعے کا شوق پیدا ہوا اور اردو زبان کو فروغ حاصل ہوا اس کے علاوہ ان کے روحانی علاج اور تھیراپی سے معاشرے میں امن پسندی، بھائی چارے، غور و فکر، کی فضا قائم ہوئی۔ ان کا ایک اور کارنامہ کراچی، اور پھر ملک بھر میں عظیمی لائبریریوں کا قیام بھی ہے جس نے نئے قارئین پیدا کیے۔انہوں نے کراچی کے علاقے سرجانی ٹاؤن میں ایک مراقبہ ہال بھی بنوایا تھا جہاں ان کے ہزاروں عقیدت مند آتے ، مراقبے میں شریک ہوتے اوروہ اس کے ذریعے ان کا تذکیہ نفس کرتے ۔