إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ (بے شک ہم اللہ کے ہیں اور بے شک ہم اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں)— یہ آیت سورۃ البقرہ (2:156) کا حصہ ہے اور مصیبت یا کسی نقصان پر صبر کرنے کی تلقین کرتی ہے۔ اس حوالے سے کئی احادیث بھی ملتی ہیں جو اس دعا کے فضائل اور اجر کو بیان کرتی ہیں۔
حدیث 1: صبر اور بدلہ
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
“جب کسی بندے کو کوئی مصیبت پہنچے اور وہ کہے: (إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ)، اے اللہ! مجھے میری مصیبت پر صبر عطا فرما اور اس کے بدلے مجھے بہتر اجر عطا فرما، تو اللہ تعالیٰ اسے بہتر بدلہ عطا فرماتا ہے۔”
(صحیح مسلم: 918)
حدیث 2: امِ سلمہؓ کا واقعہ
حضرت امِ سلمہؓ بیان کرتی ہیں کہ جب ان کے شوہر ابو سلمہؓ کا انتقال ہوا تو رسول اللہ ﷺ نے انہیں یہ دعا سکھائی:
“إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعونَ، اللّٰهُمَّ أَجِرْنِي فِي مُصِيبَتِي وَأَخْلِفْ لِي خَيْرًا مِنْهَا”
(ترجمہ: اے اللہ! مجھے میری مصیبت پر اجر عطا فرما اور اس کے بدلے میں مجھے اس سے بہتر عطا فرما۔)
امِ سلمہؓ فرماتی ہیں کہ میں نے دل میں سوچا کہ ابو سلمہؓ سے بہتر کون ہو سکتا ہے؟ مگر میں نے یہ دعا پڑھ لی، تو اللہ تعالیٰ نے مجھے ان سے بہتر، یعنی رسول اللہ ﷺ کو میرے نصیب میں کر دیا۔
(صحیح مسلم: 1525)
حدیث 3: جنت میں گھر
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
“جب کوئی شخص مصیبت کے وقت إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعونَ پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بناتا ہے جس کا نام ‘بیت الحمد’ رکھا جاتا ہے۔”
(سنن الترمذی: 1021، حسن)
یہ احادیث اس آیت کی عظمت اور اجر کو واضح کرتی ہیں، اور یہ سکھاتی ہیں کہ ہر تکلیف اور نقصان پر صبر کرنے والے کے لیے اللہ تعالیٰ بہترین بدلہ رکھتا ہے۔